Quantcast
Channel: اہم خبریں – Daily Qadamat
Viewing all articles
Browse latest Browse all 10

فاتح اندلس…طارق بن زیاد…. قسط نمبر 3

$
0
0

راہب اور کونٹ جولین دونوں آداب کر کے اٹھ کر چلے

موسی نے اسی روز سات ہزار آزمودہ کار اور شیر دل نوجوانوں کا انتخاب کر کے انہیں تیاری کا حکم دیا

اندلس کی مہم پر جانے کے لیے ہزاروں آدمی تیار بیٹھے تھے

سب کا خیال تھا کہ کم سے کم پندرہ بیس ہزار کا شکر تو بیجا جائے گا مگر ان کی حیرت اور مایوسی کی کوئی حد نہ رہی جب انہوں نے دیکھا کہ صرف سات ہزارکا لشکر بھیجا جانامنظور ہوا ہے
جو منتخب ہو گئے انہوں نے خوش ہو کر تیاریاں شروع کر دیں اورمنتخب نہ ہوئے والے نےانکی خدمت کرنے لگے

صرف ایک ہی دن در میان میں تھا
آنکھ جھپکتے ہی وہ بھی گزر گیا اور جمعہ کاوہ روز سعید آگیا
جب اندلس پر جانے والا لشکر روانہ ہو نے والا تھا
حسب معمول مسلمان غسل کر کے اور نئے کپڑے پہن کر مسجد کی طرف جانے لگے
نماز کے وقت سے بہت پہلے مسجد پر ہوگئی
وقت پر اذان ہوئی نماز ہوئی اور سنتوں وغیرہ سے فارغ ہو کر موسی ممبر پر آئے
انہیں دیکھتے ہی سب لوگ اس قدر خاموش ہو گئے کہ سانس لینے کی آواز صاف طور پر سنائی دینے لگی:
موسی نے کہا
مسلمانو قابل تعریف وہی ذات ہے جس نے یہ دنیابنائی ہے

جسے ہم دیکھتے ہیں اور وہ عالم تو ہماری نظروں سے پوشید ہ ہے،وہ بنائے ہیں
وہ خالق کل ہے اور قادر مطلق ہے
نہ اسے نیند آتی ہے نہ تھکان محسوس ہوتی ہے ، اکیلا ہے، اس کی خدائی میں کوئی شریک نہیں ہے
وہ ہمیشہ سے ہے اس وقت سے جب کوئی بھی نہ تھا اس نے سب کچھ بنایا اور وہ ہمیشہ رہے گا یعنی اس وقت بھی جب کہ تمام عالم ریز وریز و ہوجائیں گے
زمین پھٹ جائے گی اور آسمان ٹکرے ٹکڑے ہو جائے گا

سیاروں کا وجود باقی نہ رہے گا
وہی عبادت کے لائق ہے اور یہ اللہ کا لاکھ لاکھ احسان ہے کہ ہم مسلمان اس کی عبادت کرتے ہیں
یادر کھو
میں صرف مسلمان ہی توحید کے حامل اور مبلغ ہیں اور اب قیامت تک توحید مسلمانوں ہی میں رہے گی
چونکہ اب کوئی نبی نہیں آئے گا، اس لیے یہی شریعت یہی قرآن شریف اور یہی مزہب توحید کا علمبر دار رہے گا

گزشتہ کتابوں یعنی توریت انجیل اور زبور وغیرہ میں بھی تحریفیں ہوتی رہیں
انسان ان میں ردوبدل کرتے رہے

قرآن مجید میں ایک نقطہ اور زیر زبر اور پیش کا بھی فرق نہیں آسکے گا
یہ اس لیے کہ اللہ نے خود اس کی حفاظت اپنے ذمہ لی ہے
اللہ رب العزت قرآن شریف میں ارشاد فرماتا ہے:
ان محن نزلنا الذ کر واناله لحفظون .
ترجمہ: بے شک ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں (سورۃ الحجر آیت نو)
خیال کرو اللہ سے زیادہ حفاظت کرنے والا کون ہے ؟

یہی وجہ ہے کہ آج تک اس میں ایک نقطے کافرق نہیں آیا اور نہ آئندہ آسکتا ہے
اس کے بعد قابل تعریف باعث تخلیق عالم
فخر نبی آدم احمد مجتبیٰ محمد محمد صلی اللہ علیہ کی ذات گرامی ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہزاروں صعوبتیں لاکھوں تکلیفیں برداشت کی اور دنیا کے سامنے بے ڈرک ہوکر اللہ کا پیغام پہنچادیا
ہمیں فخر ہے کہ ہم اس نبی کی امت ہیں جو اللہ کا لااڈا ہے۔ل

فرشتوں کا حبیب ہے
دنیاوالوں کا پیارا ہے
ان پر درود سلام ایک بار نہیں ہزار بار نہیں لا کھوں بار ان گنت در ودسلام
اسلام کے بہادر فرزندو در بار خلافت پر کونٹ جولین فریادی بن کر آئے ہیں
اعلی حضرت خلیفہ اسلمین نے ان کی فریاد سن کر ان کی مدد کرنے کا وعدہ کر لیا ہے
اور آج لشکر روانہ ہو نے والا ہے جو اندلس سے بد کاری عیش پرستی بد امنی اور انسان پرستی مٹادے گا
دعاکر و که پروردگار عالم مجابد ین کوفتح عطافرمائے “۔

تمام مسلمانوں نے ہاتھ اٹھا کر نہایت خلوص اور بچے دل سے دعامانگی
اب موسی نے کہا “:
غالباً سب لوگوں کو اس بات کے معلوم کرنے کا اشتیاق ہو گا کہ اندلس جانے والے لشکر پر افسر یا سپہ سالار کس کو مقرر کیا جائےگا

میرے پاس سینکڑوں درخواستیں تحریری اور زبانی آئی ہیں
ہر شخص چاہتا ہے کہ اسے یہ اعزاز حاصل ہو
اس میں میر ابیٹا عبد العزیز بھی ہے
لیکن میں نے ایسے افسر کا انتخاب کیا ہے جو اس مہم کے لیے ہر طرح سے موزوں اور
مناسب ہے
وہ ایک بر بری غلام ہے
لیکن میں نے اسے آزاد کر دیا ہے

اس کا نام طارق ہے۔”
طارق بر بر کارنے والا تھا
جب مسلمانوں نے بربر پر لشکر کشی کی تو وہ اپنے ملک کی حفاظت میں نہایت شجاعت و بسالت سے لڑا اور لڑتے لڑتے گرفتار ہو گیا،
چونکہ جولوگ لڑائی میں گرفتار ہوتے ہیں وہ غلام بنالئے جاتے ہیں، اس لیے طارق بھی غلام بن گیا اور موسی کے پاس رہنے لگا،
مسلمانوں کی ہم نشینی نے اسے مسلمان ہونے پر بر انگختہ کر دیا اور وہ مسلمان ہو گیا

موسی نے اسے فورا آزاد کر کے مراکش کا گور نر بنادیا
دنیا کی کوئی قوم بھی ایسے ایثار اور مساوات کامظاہرہ نہیں کرتی کہ ادنی درجہ کے شخص کو جو اچھوت تھا مسلمان ہوتے ہی جلیل القدر عحدہ دے دیا گیا ہو
ہندوستان میں تواچھوتوں کی یہ حالت زار ہے کہ مجال نہیں وہ کسی مندر اور دھار ک عمارت میں چلے جائیں . .

یہ سات ہزار کا لشکر جس کا سپہ سالار طارق بن زیاد تھا اور اس کے دست راست طریف بن مالک اور مغیث کی سرکردگی میں روانہ ہوا اور ساحل سمندر کے کنارے واقع ایک شہر جس کا نام سبتہ تھا پہنچ گیا
وہاں پر امیر بحر عبد اللہ اپنے بحری بیڑے کے ساتھ اس لشکر کے انتظار میں کھڑا تھا

کاونٹ جولین لشکر کو دوسرے کنارہ تک پنچانے کے لیے ساتھ ہولیا

سلسلہ جاری ہے ۔۔۔۔۔

The post فاتح اندلس… طارق بن زیاد…. قسط نمبر 3 appeared first on Daily Qadamat.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 10

Latest Images

Trending Articles





Latest Images